مضمون
خودکشی کی وجوہات اور ہمارے نوجوان نسل : تحریر:- سلیم جمیل | پھسو ٹائمز اُردُو
خودکشی ایک ایسا آلودہ جرم ہے جو ایک بے بس تھکا انسان اپنے ساتھ انتہائی مجبوراً کرتا ہے کیونکہ وہ بہت تھک چکا ہوتا ہے کسی نا کسی مجبوری ،مسائل، طنز افلاس ،تنگ دستی ،بے بسی ،نانگ معاشرے کی کڑا ترشی ،عیب تراشی ،نکتہ چینی ،بے ایمانی ،بد ہواسی ،نا انصافی اور حکومت کی غیر سنجیدہ اقدامات کی وجہ سے....!! خودکشی کسی نہ کسی غیرمخلوط روائے کا نتائج ہوتی ہے خودکشی کرنے والے کا کوئی نہ کوئی قاتل ضرور ہوتا ہے جو اُس کی زندگی کے دائرے کو اس حد تک تنگ کرتا ہے جو خودکشی کے شکل اُڑھ کر سامنے آجاتا ہے
پہلے بنتے لوگ موت کے کارن
پھر لوگ برسیاں مناتے ہیں
کسی معاشرے میں خودکشی وہ داغ ہے جو اُس معاشرے کے روایے اور اُس کی حقیقت کا آئینہ دار ہوتا ہے اور اُسی کی عکاسی کرتا ہے آج کل ہم شوشئل میڈیا پہ روزمرہ ایک نہ ایک اس غیر سنجیدہ اور لاشعور موت کی کوئی نہ کوئی خبر ضرور سنتے ہیں مگر.........!!
کبھی سوچا کہ آخر ہمارے معاشرہ بلخصوص ہمارے نوجوان نسل ایسے وبا اور جرم کیوں کرتے ہیں....؟؟؟
کیا خودکشی کرنے والا مجرم ہے یا اس کے پیچھے چھپا ہوا قاتل مجرم ہیں کبھی کسی نے سوچا ایسا کیوں....؟؟؟
ہم مثبت اور شفاف تحقیقات کیوں نہیں کرتے آخر کیا وجہ ہے جس کی وجہ سے ہمارے نوجوان نسل خودکشی کرنے پہ مجبور ہوجاتے ہیں.......!
ایک رائٹر میں جہاں تک اپنی تحقیق اور تجربے کی حد تک وجوہات اور اسباب بتانا چاہتا ہوں جس کی وجہ سے ہمارے نوجوان نسل اس جرم کا شکار ہیں..........!
(طنز عیب تراشی)
کبھی کبھی انسان کو چھوٹی سی غلطی پہ
راستہ دار احباب دوست یا فیملی ممبرز اور معاشرہ اس حد تک طنز، عیب ترشی الزامات ،غلط بیانیاں ،جھوٹی تہمت کیڑا ،ترشی لگا دیتے ہیں جس سے انسان بہت محدود اور لاشعوریات کے اس درجے تک پہنچ جاتا ہے کہ اُس کو دنیا بلکل بے معنی اور لاوارث نظر آتی ہے خودکشی میرے خیال میں پھر اُن کی نظر میں حلال ہوجاتی ہے.....!
یعنی
تنگ آمد تو جنگ آمد
(معاشرے پہ عدم اعتماد اور ناانصافی)
جب کسی معاشرے کے اندر انصاف ٹکوں پہ بھیک جائے کسی انسان کی حق تلفی ہوجائے پھر اسکو دردر کی ٹھوکرے مارے جائے پھر ناانصافی میں اس حد تک ڈھیکیلا جائے کہ اپنے معاشرے کے حکموں اور عدالتوں سے مکمل اعتماد اُٹھ جائے تو دنیا اور معاشرے سے تنگ آجاتا ہے جو کے ڈپریشن ،ذہنی ٹارچر ،لمیمٹڈ سوچ ،نیورو مینڈ، یا سیکو کا شکار ہوجاتا ہے ڈپریشن اور لمیٹڈ سوچ موت کی طرف لے جاتی ہے
( ناکامی کا خوف )
نا کامی کا خوف بھی خودکشی کی وجہ بنتا ہے جس انسان کے اندر خوف پیدا ہو جاتا ہے وہ مسکرانا چھوڑ دیتا ہے وہ بزدل ہو جاتا ہے اس انسان سے اگر کوئی غلطی ہو جائے وہ تو کانپنے لگتا ہے بعد دفعہ اپنے اس ناکامی کے خوف کی وجہ سے خود کو ختم بھی کر لیتا ہے
( بوجھ )
کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں ایک بیماری لگی ہوتی ہے وہ بیماری کون سی ہے وہ ہے دوستوں بوجھ وہ ہر وقت یہی سوچتے رہتے ہیں کہ وہ گھر والوں پہ بوجھ ہیں خاص طور پر یہ بیماری مریض اور معزور افراد میں ہوتی ہے وہ اسی مایوس کی وجہ سے خود کو ختم کر لیتے ہیں
( افسردگی )
افسردگی اور بدقسمتی کی شکایت سب سے زیادہ خودکشی کی وجہ بنتی ہے افسردگی کی سب سے ہم وجہ
( مستقبل سے مایوسی )
افسردہ لوگ میں ایک خامی یہ بھی ہوتی ہے وہ ناکامی کو برادشت نہیں کرتے اگر وہ حال میں تھوڑے بہت ناکام جاتے ہیں تو مستقبل پر بھی ناکامی کی مہر لگا دیتے ہیں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے وہ اس افسردگی کو مارتے نہیں ہیں وہ اپنے اندر زندہ ہی رکھتے ہیں وہی افسردگی ایک دن انسان کو خود کو ختم کرنے پہ مجبور کر دیتی ہے
( نفسیاتی حالت )
بہت سے لوگ بڑے نازک ہوتے ہیں ہمشیہ ان کے چہرے پہ مسکراہٹ ہی نظر آتی لیکن جب وہ عشقِ وغیرہ کے چکر میں پڑے نظر آتے ہیں تو وہ خود ایک نفسیاتی مریض بنا لیتے ہیں جب انہیں ناکامی ہوتی ہے وہ جو ان کے چہرے پہ مسکراہٹ ہوتی ہے وہ چلی جاتی ہے وہ بالکل ہی خاموش نظر آتے ہیں پھر وہ نہ تو کسی سے بات کرتے ہیں بعد دفعہ یہ حالت ان کو پاگل بنا دیتی ہے وہ اس ناکامی کا برداشت نہیں کر پاتے اور خود کو موت کے حوالے کر دیتے ہیں
(منشیات کا عادی)
ہمارے اردگرد بہت سارے نوجوان منشیات جیسے موذی نشے کے عادی ہے
منشیات اور ادویات کا غلط استعمال. ہر نشہ آور چیز آپ کے جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ چرس، کریک،. کوکین، ہیروئن، ایکسٹیسی، میتھ
جو نہ ملنے کے صورت میں ذہنی دباو کا شکار ہوجاتے ہیں یہ انہیں موت کے منہ میں ڈھکیل دیتے ہیں
( تنہائی )
انسان کو تنہائی بھی مایوسی کی طرف لے جاتی ہے بیٹھا بیٹھا پتہ نہیں کس خلا میں چلا جاتا ہے خود ہی مستقبل کے فیصلے کر رہا ہوتا ہے جب اس فیصلہ میں ناکامی نظر آتی ہے تو اپنے آپ کو دنیا کا بدنصیب انسان سمجھ لیتا ہے
( کنٹرول اور حل)
میرے قلم میری سوچ میرا تخیول میرا تجربہ میری تحقیق کے مطابق نوجوان نسل کو سب سے زیادہ مصروف رہنا بہت ضروری ہے پھر بلند حوصلہ تیغ شکن محنت لگن احساس زمہ داری معاشرے کے مثبت چہرے جذبہ حالت سے لڑنے کا عزم ہمت ہوشیار بلند بلا سوچ تخیل وسیع کسی کا عزم کسی کا سہارا حالت کے مقابلہ معاشرے کو فص ہنرمند مایوسی سے بلاتر مثبت سوچ نمازی کم سوچ سے بلاتر رہنا انتہائی ضروری ہے
گلگت بلتستان کی خواتین حقوق سے محروم | ساجدہ صداقت